ہونے کو تو کیا ہوا نہیں ہے ہونے کو تو کیا ہوا نہیں ہے ہم نے تو کبھی کہا نہیں ہے ہم نے تو کبھی کہا نہیں ہے ہونے کو تو کیا ہوا نہیں ہے بکھروں تو کوئی سمیٹ لے گا بکھروں تو کوئی سمیٹ لے گا اِس کا بھی تو آسرا نہیں ہے اِس کا بھی تو آسرا نہیں ہے ہم نے تو کبھی کہا نہیں ہے ہونے کو تو کیا ہوا نہیں ہے کیا زیست کریں، اب تو، صاحب کیا زیست کریں، اب تو، صاحب مرنے کا بھی حوصلہ نہیں ہے مرنے کا بھی حوصلہ نہیں ہے ہم نے تو کبھی کہا نہیں ہے الجھا ہوں کچھ ایسے پیچ و خم میں الجھا ہوں... الجھا ہوں کچھ ایسے پیچ و خم میں منزل تو ہے، راستہ نہیں ہے منزل تو ہے، راستہ نہیں ہے ہم نے تو کبھی کہا نہیں ہے ہم نے تو کبھی کہا نہیں ہے ہونے کو تو کیا ہوا نہیں ہے